حضرت فاطمہ الزہراء صلوات اللہ علیہا جو کہ جنت کی خواتین کی سربراہ ہیں بظاہر دنیوی معاملات میں ذرہ برابر بھی دلچسپی نہیں رکھتی تھیں۔
اسلامی دنیا نے بار با اعتراف کیا ہے کہ وہ نفس پر غلبہ رکھنے والی خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم روحانی حیثیت کی حامل تھیں۔ آپ علیہا السلام نے ہمیشہ خود کو دنیا کے مکرو فریب اور لذات سے بچائے رکھا۔
مگر بعد رسول ﷺ آپ علیہا السلام فدک پر اپنا دعویٰ کو بر قرار رکھنے کے لئے مسلسل دلائل اور ثبوت پیش کرتی رہیں۔
آخر کیا وجہ تھی کہ دنیا کو بکری کی چھینک یا اس سے بھی حقیر سٹی سمجھنے والی خاتون نے باغ فدک پر اتنا اصرار کیوں کیا؟
کیا ایک زمین کا ٹکڑا اور کھجور کے چند درخت اتنی پریشانیوں کا بدل تھا؟
باوجود اس کے کہ انھیں اس بات کا اندازہ تھا کہ ان کی ساری کاوشیں بیکار ہونے والی ہیں اور حکومت اُن کا حق انھیں واپس نہیں کرے گی۔
یہ سوالات تاریخ اسلام کے طالب علم کے لئے زیادہ پیچیدہ نہیں ہیں۔
بالخصوص ان طلاب کے لئے جنھوں نے بعد وفات رسولﷺ ان طلاب کے لیے ہونے والے واقعات کا جائزہ لیا اور مطالعہ کیا ہے۔
جن سے کئی وجوہات سامنے آئی ہیں۔ ان شاء اللہ ہم اگلی پوسٹ میں ان وجوہات پر نظر ڈالیں گے۔