خداوند عالم نے پیغمبر اکرم (ص) کو بشارت دی کہ ہم آپ کو خیر کثیر عطا کریں گے اللہ تعالی نے دشمنوں کے جواب میں سورہ کوثر کو نازل فرمایا اور اس میں فرمایا کہ اے محمد (ص) ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا پس تم خدا کے لئے نماز پڑھو اور قربانی دو، آپ کا دشمن ہی لاولد ہے نہ کہ آپ پیغمبر اسلام(ص) کو یقین تھا کہ اللہ کا وعدہ کبھی غلط نہیں ہوتا مجھ سے پاکیزہ نسل اور اولاد وجود میں آئے گی جو تمام جہان کی نیکیوں کا سر چشمہ اور شمع ہوگی۔ جب اللہ تعالی کا وعدہ پورا ہوا اور جناب فاطمہ زہرا(ع) دنیا میں تشریف لائیں اور آپ کے نور ولایت سے جہان روشن ہوا، تو جناب رسول خدا (ص) کو اطلاع دی گئی کہ خداوند عالم نے جناب خدیجہ کو ایک لڑکی عنایت فرمائی ہے، آپ کا دل اس بشارت سے خوشی اور شادمانی سے لبریز ہو گیا، آپ لڑکی ہونے سے نہ صرف غمگین نہ ہوئے بلکہ اس وسیلے سے آپ کا دل مطمئن ہو گیا اور اللہ تعالی کی خوشخبری کے آثار کا مشاہدہ فرمانے لگے۔
جی ہاں پیغمبر اکرم (ص) ان کوتاہ فکر اور جاہلیت کے زمانے کے ان نادانوں میں سے نہ تھے جو لڑکی کے وجود پر شرمندہ ہوتے تھے، او رغصے کو فرو کرنے کے لئے اس کی بے گناہ ماں کو گالیاں اور ظلم کا سے منھ چھپانے تھے
پیغمبر اسلام(ص) اس لئے مبعوث ہوئے تھے کہ لوگوں کے غلط رسم و رواج اور بیہودہ افکار کہ جس کی وجہ سے عورتوں کی قدر و قیمت کے قائل نہ تھے اور انہیں معاشرے کا فرد و حساب نہ کرتے تھے اور بے گناہ لڑکیوں کو زندہ در گور کردیتے تھے” سے مقابلہ- اور مبارزہ کریں اور لوگوں کو بتادیں کہ عورت بھی معاشرہ کی حساس فرد ہے اس پر بہت بڑا وظیفہ اور مسئولیت عائد ہوتی ہے وہ بھس معاشرہ کی عظمت اور ترقی کے لئے کوشش کرے اور ان وظائف کو جو اس کی خلقت کی مناسب سے اس پر عائد کئے گئے بجالائے۔ جی ہاں اللہ تعالی نے عملی طور سے عالم کی عورت کی قدر و قیمت سمجھائی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اسلام(ص) کسی ذریت اور پاک نسل کو ایک لڑکی میں قرار دیا اور اس طرح مقدر فرمایا کہ امام اور دین اسلام کے رہبر اور پیشوا تمام کے تمام جناب فاطمه اطهر کی نسل سے وجود میں آئیں،
اللہ تعالی نے اس طرح ان نادان لوگوں کے منھ پر جو لڑکی کو اپنی اولاد شمار نہیں کرتے تھے بلکہ اس کے وجود کو موجب عار اور ننگ سمجھتے تھے مضبوط طمانچہ مارا