صداقت کے پیکر سے گواہ کا مطالبہ کیوں؟

سوال : « فدک کے غصب » کا موضوع ہمارے لئے بہت روشن اور واضح موضوع ہے اور یہ شیعہ کتابوں میں واضح اور قطعی طور پر نقل ہوا ہے ۔لیکن ہم اس موضوع کو اہل سنت کی کتابوں میں دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا غصب فدک والا موضوع اہل سنت کی کتابوں میں بھی نقل ہوا ہے یا نہی ؟

آیةالله حسینی قزوینی:

اس سلسلے کے مطالب کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت صدیقه طاهره سلام اللہ علیہا جب فدک کا مطالبہ کرتی ہیں اور یہ کہتی ہیں کہ فدک کو میرے والد نے مجھے بخش دیا ہے تو اس وقت ابوبکر گواہ اور دلیل مانگتا ہے. خود یہی اس بات کی دلیل ہے کہ فدک غصب ہوگیا تھا اور اس کو جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا سے چھین لیا تھا اور یہ یقینی اور قطعی بات ہے۔

جیساکہ یہی بات اہل سنت کے بعض کتابوں میں بھی ذکر ہے مثلا «ابن شبة النمیری» متوفی 262 هجری کہ جو «مسلم» سے ایک سال بعد دنیا سے گیا ، وہ اپنی مشہور کتاب «تاریخ مدینه منوره» میں نقل کرتا ہے ۔

«ان ابابکر رضی الله عنه انتزع من فاطمة رضی الله عنها فدک»

ابوبکر نے فدک جناب زہرا سے چھین لیا ۔

تاریخ المدینة المنورة با تحقیق فهیم محمد شلتوت، ج1، ص 199

لہذا یہ بہت ہی روشن اور واضح ہے جیساکہ «ابن حجر هیثمی» نے اسی عبارت کو «الصواعق المحرقه» میں نقل کیا ہے :

«قيل له إن أبا بكر انتزع من فاطمة فدك»

ابوبکر نے فدک کو جناب زہرا سے چھین لیا ۔

الصواعق المحرقة على أهل الرفض والضلال والزندقة، اسم المؤلف: أبو العباس أحمد بن محمد بن علي ابن حجر الهيثمي، دار النشر: مؤسسة الرسالة – لبنان – 1417هـ – 1997م، الطبعة: الأولى، تحقيق: عبد الرحمن بن عبد الله التركي – كامل محمد الخراط؛ ج1، ص 157

«أبي بكر أحمد بن عبدالعزيز الجوهري البصري البغدادي» نے بھی کتاب «السقیفه و فدک» میں نقل کیا ہے «انتزع ابوبکر فدک من فاطمة» انہوں نے اس کو مکمل طور پر نقل کیا ہے .

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *